جس طرح سے شادی شدہ افراد غصے سے ایک دوسرے سے نمٹتے ہیں اس سے اکثر بنے ہوئے رشتہ ٹوٹ سکتےہیں۔ ضروری نہیں کہ غصہ میں آکر آپ دروازوں کے زور سے بند کریں ، چیخیں ، چلائیں۔ غصہ کر کنٹرول کرنا بھی ایک مہارت ہے۔غصہ ایک فطری اور نارمل انسانی جذبہ ہے جو کسی بھی رشتے میں اپنی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے، چاہے اس کا اظہار اس شخص سے کیوں نہ کیا گیا ہو جس سے اس کا اظہار کیا جا رہا ہو۔ بدقسمتی سے، غصہ اکثر ان لوگوں کے ساتھ ہماری بات چیت میں سر اٹھاتا ہے جن سے ہم سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں، بشمول ہمارے رومانوی شراکت دار۔ لیکن رشتے میں جذبے کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ غصے جیسے جذبات کا اظہار بے قابو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ غصے کو سنبھالنا اور ناراض ساتھی کو اپنے ردعمل کا انتظام کرنا ایک مفید ہنر ہے جو کسی بھی رومانوی رشتے میں قربت اور پختگی کو فروغ دے سکتا ہے۔
غصہ ایک آگ ہے اور آگ کا کام ہے جلانا۔ ازدواجی تعلقات کو اگر مد نظر رکھا جائے تو یہ بات بہت آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے کہ رسشتوں کو بنانا دراصل ایک مشکل امر ہے نہ کہ رشتوں کو توڑنا۔ رشتوں کو جوڑنا بہت مشکل اور رشتوں کو توڑنا انتہائی آسان کام ہے۔ اور معاشرے میں ہم سب، سب سے آسان کام کر رہے ہیں۔
میاں بیوی کے تعلقات کا نتیجہ اولاد کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اگر تو میاں بیوی کی ازداواجی اور معاشتری زندگی بہتر انداز میں گزرتی ہے تو اس کا پھل بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ میٹھا پھل اولاد کے حصہ میں آتا ہے جو کہ یہ اولاد معاشرے میں بعدازاں ایک بھرپور اور صحت مند معاشرے کو تشکیل دینے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اب اگر دوسرے زاویہ سے دیکھا جائے تو میاں بیوں کی مابیں تعلقات اگر کشیدہ رہتے ہیں اور بیوں عموعا اپنے شوہر کے شک بھری نظروں سے دیکھتی ہے تو اس کے تمام منفی اثرات ان کی اولاد پر مرتب ہوتے ہیں۔ اور کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ والدین اپنے بچوں کو انتہائی مہنگی تعلیم عصر حاضر کے مہنگے سکولوں میں دلواتے ہیں لیکن اپنی اولاد کی تربیت کرنا بھول جاتے ہیں۔ کیونکہ جب اولاد اپنے والدین سے بلواسطہ منفی اثرات لیتی ہے تو اس کی تربیت میں بہت سی خامیاں رہ جاتی ہیں۔ اور یوں وہ بچے اکثر و بیشتر مختلف مراحل پر اپنی ان خامیوں کو ظاہر کرتے رہتے ہیں جو ان میں دوران تربیت رہ جاتی ہیں۔
کیا ایسا ممکن نہیں کہ آپ اپنے جیون ساتھی سے ساتھ اچھے انداز میں زندگی گزاریں؟ بجائے اس کے کہ آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو لوگ آئیڈئیل زندگی گزار رہے ہیں ان کو دیکھنے سے آپ کے ذہن میں اپنے لائف پارٹنر کی زیادہ تر منفی صورت سامنے آتی ہے اور آپ منفی سوچ کے حامل ہو کر اپنے جیون ساتھی سے ذہنی طور پر مزید دور ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ اور بات پھر وہیں آتی ہے کہ اس ردعمل کی سزا آپ کی چہیتی اولاد کو ملتی ہے اور یوں نہ صرف آپ زہنی طور پر اذیت کا دوچار رہتے ہیں بلکہ دوسری جانب آپ کی اپنی اولاد بھی بہت سے منفی سوچوں کو جنم دیتے ہوئے ایک منفی شخصیت کے طور پر ابھرنا شروع کردیتی ہے۔
آپ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ بہت اچھی زندگی بسر کرسکتےہیں اور اگرآپ کے ذہن میں “نہیں” کا لفظ آرہا ہے تو برائے مہربانی اپنا محاسبہ کریں کے آپ کی ٖغلطیاں کہاں کہاں ہیں۔ لیکن یہ بات ذہن میں رکھیے کہ محاسبہ آپ نے اپنی ذات کا کرنا ہے نہ کہ اپنے شریک سفر کا ۔
آپ کیا ہیں ؟ اگر آپ سے کوئی یہ سوال کرے تو آپ کیا جواب دیں گے؟
تو سنیے اس کا جواب ہے کہ آپ وہ ہیں جو آپ کا عمل ہے۔ نہ کہ آپ وہ ہیں جو آپ کہ رہےہیں۔ آپ کا کردار آپ کی شخصیت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس لیے اپنے شریک سفر کے ساتھ اچھا رویہ اپنائیں تا کہ آپ نہ صرف خود ذہنی آسودگی حاصل کر سکیں بلکہ بالخصوص آپ کی اولاد ایک اچھی شخصیت لیکر پروان چڑھے اور یقیننا اس کا سہرا آپ کو جائے گا۔ اور ایک اچھا اور مہذب معاشرہ نہ صرف ایک اچھی قوم تشکیل دیتا ہے بلکہ آخرت کی زندگی کے لیے بھی ساماں بن جا تا ہے۔ اپنی ازدواجی معاملات میں خرابی کے زمہ دار بہت حد تک آپ خود بھی ہیں۔ اگر خود احتسابی کے عمل کو درست طور پر کیا جائے تو یقینا بہت سے رشتہ ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
آپ کی قیمتی رائے کا منتظر۔۔۔
محمد عمران
0334-1103669
9 thoughts on “ازدواجی زندگی، غصہ اور اولاد”
Dr Syed Rashid Ali Chairman Roshan Homoeo Resaerch and Welfare Society Pakistan
Imran sb ap nay nihayat zarori nokta par tawaja dilai hay .waqai main waldain ki larai jhagra bachoon k zahnon main bohat si kharabian paida karnay ka bais banti hain .
Apni azdwaji zindagi ko khusgawar rakhain aik dosray kay jazbat ki qadar karain
Or aik cheez ju main samjhta hun k kisi bhi rishtay ko khatam karnay main karfarma hay wo hay anna zato anna ki wajha say bohat si zindagian kharab hoi hain .
So
Enjoy your life with your life partner . https://www.facebook.com/Dr-Syed-Rashid-Ali-103311238421841/
Very important and informative brother Imran. With higher expectations from your better half and increasing stresses at work, nowadays relationships are challenging for almost everybody. How can we successfully survive our relationship is really the need of the hour these days. In this sense, your article can serve as the stepping stone for further investigation on this issue.
Many people ask the question: Can a couple successfully survive cheating? But after reading your article, I would say that the question should be like, can a couple successfully survive a marriage?
Dr Syed Rashid Ali Chairman Roshan Homoeo Resaerch and Welfare Society Pakistan
Imran sb ap nay nihayat zarori nokta par tawaja dilai hay .waqai main waldain ki larai jhagra bachoon k zahnon main bohat si kharabian paida karnay ka bais banti hain .
Apni azdwaji zindagi ko khusgawar rakhain aik dosray kay jazbat ki qadar karain
Or aik cheez ju main samjhta hun k kisi bhi rishtay ko khatam karnay main karfarma hay wo hay anna zato anna ki wajha say bohat si zindagian kharab hoi hain .
So
Enjoy your life with your life partner .
https://www.facebook.com/Dr-Syed-Rashid-Ali-103311238421841/
I found it very helpful in my life especially.
Excellent
Excellent
بہت زبردست کام ہے ۔ اور نیکی کی نیکی ہے ۔ ہمارے معاشرے کے ایک ایسے ان کہے غم کو پکڑا ہے جس کا شکار ہر سفید پوش ہے۔
It is very good step to help people find their life partner.I highly recommend this site .
Bohat aala kawish stay blessed!♥
Vvv good
Very important and informative brother Imran. With higher expectations from your better half and increasing stresses at work, nowadays relationships are challenging for almost everybody. How can we successfully survive our relationship is really the need of the hour these days. In this sense, your article can serve as the stepping stone for further investigation on this issue.
Many people ask the question: Can a couple successfully survive cheating? But after reading your article, I would say that the question should be like, can a couple successfully survive a marriage?
Hats off to you brother Imran 🙂